پاکستان میں کئی سال خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی : خواجہ آصف

112

اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدرات میں ہوا۔ اجلاس میں سانحہ پشاور کے شہدا کی بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی قومی اسمبلی اجلاس معمول کی کارروائی معطل کرتے ہوئے سانحہ پشاور پر بحث ہوئی وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں کئی سال خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی ان لوگوں کو ایک بار پھر پاکستان میں لاکر بسایا گیا اسرائیل میں بھی مسجد کے نمازیوں کیساتھ وہ نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہو رہا ہے نمازیوں کے اوپر عبادت کے وقت قتل عام نہ بھارت میں ہوتا ہے نہ اسرائیل میں ہوتا ہے نمازیوں پر عبادت کے وقت قتل عام صرف پاکستان میں ہوتا ہے پشاور میں جو خون بہہ اس کا حساب کون دیگاہمیں اپنے گریبان میں جھاکنا پڑے گا ہم کہاں کھڑے ہیں سارے قوم کو دہشتگردی کیخلاف متحد ہونا پڑے گایہ کسی ایک طبقے یا مذہب کی نہیں پاکستانی قوم کی جنگ ہے ہم نے فرقے کی لڑائی میں ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو اڑایادہشتگردی کسی مذہب کسی فرقے کی شناخت نہیں رکھتی

انھوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ افواج نے پہلے بھی قیام امن قائم کیاقانون نافذ کرنے والے اداروں نے 86 ہزار جوان شہید ہوئیسیاست،اعمال ،زبان اور گفتگو میں دہشتگردی آ گئی ہم نے اپنا سارا ملک گروی رکھ دیا بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوا آج جو حالات پاکستان کے ہیں بنگلہ دیش کے نہیں ہیں بنگلہ دیش کی معیشت ترقی کر رہی ہے، سپر پاور بننے کاشوق بڑا پرانہ ہے اس جنگ میں پاکستان اکیلا کوئی ساتھ نہیں کھڑا ہواساڑھے 4لاکھ افغانی پاکستان داخل ہوا کوئی علم نہیں کون دہشتگرد ہے کون نہیں خیبر پختونخوا میں ماضی میں آرمی سکول جیسے کہیں واقعات ہوئیکہیں قیمتیں جانیں دہشتگردی کی نظر ہوئیں 2008 سے 2013 تک دہشتگری کیخلاف جنگ لڑی گئی 2 سال پہلے ہمیں اس حال میں بریفنگ دی گئی ہمیں کہا گیا کہ ان لوگوں سے بات چیت ہوسکتی ہی

افغانستان جنگ کے بعد ہزاروں لوگوں کو پاکستان سیٹ کروایا گیا دہشتگردی کے پیر کے واقعے میں 100 افراد شہید ہوئے خودکش حملہ آوور نے مسجد میں پہلے صف میں خود اڑایاہمیں قومی یکجہتی کی ایک بار پھر ضرورت ہے دہشتگردی کا بیج ہم نے خود بویاہمیں خود احتسابی کی اور اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے آج بھی جس طرح اس سانحہ کے خلاف آواز ہونی چاہئے ویسی آواز نہیں آئی یہ ساری قوم کی جنگ ہے، یہ کسی فرقے یا مذہب کے خلاف نہیں ہے اس جنگ میں کوئی لکیر نہیں کھینچی گئی

ہر چیز میں کنفیوڑن ہے دہشت گردی معصوم لوگوں کی جان لینے کے لیے ہوتی ہے یہ ایوان فیصلہ کرے کہ کیسے اس دہشت گردی کے خلاف لڑا جائیکیا دنیا ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تسلیم کرتی ہیبنگلہ دیش کے معاشی حالات ہمارے سے بہتر ہیں سپر پاور کا آلہ کار بننے کا ہمارا شوق پرانا ہے کیا وہ طاقتیں ہمارے ساتھ ہیں ساڑھے چار لاکھ سے زیاد افغان شہری ایک سال پہلے پاکستان آئے جو واپس نہیں گئے پچاس لاکھ افغانی یہاں بسلسلہ روزگار یہاں مقیم ہیں امریکہ سے اچھے تعلقات کے حامی ہیں مگر ہمیں امریکہ کے لیے جنگوں میں حصہ نہیں لینا چاہیے