وفاقی دارالحکومت میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت

40

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت عدالت نے کہا کہ اگر ہم کہہ بھی دیتے ہیں کہ وفاقی حکومت کے پاس یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا اختیار ہے اس صورت میں بھی کوئی قانون قاعدہ تو ہو گا جس کے تحت اس اختیار کا استعمال کیا جا سکے بس اتنا بتا دیں کہ یونین کونسلز کی تعداد کس بنیاد پر بڑھائی گئیں؟

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ میں پہلے بلدیاتی انتخابات کیس کی ہسٹری بتانا چاہتا ہوں دو ہزار تیرہ میں ڈائریکشنز کے باوجود دو ہزار پندرہ میں بلدیاتی الیکشن ہوئے تھے گزشتہ حکومت نے 2015 کے آرڈی نینس جاری کر کے 2021 میں ترمیم کیں بیس ہزار کی پاپولیشن پر یونین کونسل کے الیکشن اور میئر کے ڈائریکٹ انتخاب کا کہا گیاسولہ مارچ 2022 کو عدالت نے 2021 کے آرڈی نینس کو کاالعدم قرار دیا عدالت نے ڈائریکشن دی کہ سابقہ قوانین کے تحت الیکشن کرائے جائیں عدالتی حکم پر اس لیے 50 یونین کونسلز میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی تیاری شروع کر دی تیرہ جون 2022 کو حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر 101 کر دی الیکشن کمیشن نے کہا کہ وہ 50 یونین کونسلز کے تحت الیکشن کرائیں گے

معاملہ عدالت میں چیلنج ہوا تو فیصلہ آیا کہ حکومتی نوٹی فکیشن کے تحت 101 یونین کونسلز میں الیکشن کرائے جائیں گزشتہ حکومت نے 2021 میں آرڈی نینس جاری کر کے 2015 کے ایکٹ میں ترمیم کی جس پر عدالت نے کہا کہ معذرت کے ساتھ الیکشن کمیشن کسی اور طرف چلا گیاالیکشن کمیشن ایک بل کے ایکٹ بننے کے انتظار میں چلا گیابلدیاتی ایکٹ میں ترمیمی بل کی حیثیت صرف بل کی ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اپنے دلائل جاری رکھیں گے عدالت نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اپیلوں پر سماعت سات فروری تک ملتوی کر دی