ملتان : مسلم لیگ (ن )کی نائب صدر و چیف آر گنائزر رہنما مریم نواز نے عمران خان پر طنزکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ یہ جیل بھریں اور شروعات زمان پارک سے کریں۔ ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ ہم نظریں بچھائے بیٹھے ہیں ، آئیں جیل بھریں، فرنٹ لائن پر انہوں نے خواتین کو رکھا ہوا ہے، خود سامنے آئیں۔
مریم نوازنے کہا کہ قانون اپنا راستہ لیگا ، جو جرائم کیے ان کی سزا بھگتنا پڑے گی، رانا ثناء اللہ نے جعلی مقدمے میں 6 ماہ قیدکاٹی، انہیں ابھی کسی نے انگلی نہیں لگائی، یہ دو دن کی قید میں گلے لگ کر رونے لگ گئے ہیں۔رہنما (ن )لیگ نے کہا کہ نواز شریف کو 2017 میں ایک اقامہ پر نکالا گیا، پانامہ کیس میں ہفتہ میں پانچ دن پیشی پر ہوتے تھے، ایک دن میں دو دو بار عدالت جاتے، دوسری طرف اقامہ نہیں ہیرے اور فارن فنڈنگ ہے، ناجائز پیسے کے ثبوت بھرے پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج بدنام زمانہ کیس میں بھی وہ عدالت نہیں آتے، ایسی سہولت کیا نواز شریف کو تھی، کیا یہ سہولت مریم کو تھی، سب جانتے ہیں کیسز جھوٹے تھے ہمارے ساتھ انتقام لیا گیا۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف فیض کا لایا ہوا وزیراعظم نہیں تھا عوام کا لایا ہوا وزیراعظم تھانواز شریف نے اٹک جیل میں قید برداشت کی جہاں ایک گھنٹہ نہیں گزارا جاسکتا ۔
مریم نواز نے کہا کہ میرا دورہ بہت اچھا رہا، کل یہاں پر ورکرز کنونشن تھا، اس میں کارکنوں کا جو جذبہ تھا اور جو ان کی کمٹمنٹ تھی، اس سے بڑا حوصلہ ملا، مجھے احساس ہوا کہ بے شک مہنگائی ہے اور حالات مشکل ہیں، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں، عوام کو پتا ہے کہ مشکلات کس کی لائی ہوئی ہیں اور امید کا دیہ اب بھی روشن ہے، دن رات ایک کریں گے اور ان کی امیدوں کو پورا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام، ہمیں ہر چیز کیلیے تیاری رکھنی ہے، میری کوشش ہے کہ اپنی جماعت کو متحرک کروں، اپنے کارکنوں کو متحرک کروں، ہم نے تیاری تو زور و شور سے شروع کر دی ہے۔
عمران خان سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو 2017 میں ایک اقامہ پر نکال دیا گیا، انہوں نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، آج پاکستان میں تاریخ میں ایک داغ لگا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کو اقامے پر گھر بھیج دیتے ہیں، جب میں دوسری طرف دیکھتی ہوں تو وہاں اقامہ نہیں ہے، وہاں پر اصل جرائم کیے ہوئے ہیں، ہیرے اور جواہرات لیے ہوئے ہیں۔ان کہنا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں کہ باہر سے ناجائز پیسہ آیا اور اس کو چھپایا گیا، اس کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، اب جو کیسز عدالت میں چل رہے ہیں لیکن آپ یہ دیکھیں کہ ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ (عمران خان) عدالت میں آتے ہیں ہیں، کبھی ایک بہانہ کر دیتے ہیں کبھی دوسرا بہانہ کر دیتے ہیں، کیا یہ سہولت نواز شریف کو حاصل تھی؟ کیا یہ سہولت مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماوٴں کو حاصل تھی؟ سوال کرنا تو بنتا ہے کہ ایک انسان جس نے جرائم کیے ہوئے ہیں اس کو ابھی تک ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے کہ وہ جب چاہے عدالت میں پیش ہو جائے اور جب چاہے خط لکھ کر بھیج دے کہ میں نہیں آسکتا ایسے تو بات نہیں بنے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر بھی میں سمجھتی ہوں کہ مجھے اب بھی یقین ہے کہ قانون اپنا راستہ لے گا اور جو جرم انہوں نے کیے ہیں، ان کی سزا ان کو بھگتنی پڑے گی، بھگتنی چاہیے ورنہ یہ یکطرفہ انتقام کے اپنے اثرات ہوتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ آج کل آپ ٹی وی پر دیکھ رہے کہ انتقام لیا جارہا ہے، آپ اس کو انتقام کیسے کہہ سکتے ہیں، رانا ثنا اللہ جعلی مقدمے میں 6 مہینے قید تھے، ان کو ابھی کسی نے انگلی نہیں لگائی، میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے، ابھی تو انصاف ہونا شروع ہی نہیں ہوا، انصاف تو ابھی ہوگا۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ ڈیم والے بابا جی کا جو اس وقت حشر ہوا ہے اور جو کھوسہ صاحب نے کیا ہے، جو ناانصافی ہوئی ہے، اس کے بعد قوم میں جو آگہی ا?ئی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ سب سے بڑی چیز ہے، اور جو ہم اصلاحات اور انصاف کا معیار دیکھنا چاہتے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب اوریرنس کی وجہ سے یہ چیز آئے گی، اور جب تک انصاف کا معیار ایک نہیں ہوگا یہ ملک آگے نہیں بڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کھڑے ہو کر الیکشن کمیشن کے چیئرمین یا حکومتی عہدیداروں کو دھمکیاں دیتا ہے کہ ہم تمہیں چھوڑیں گے نہیں، تو کیا وہ صرف اس لیے بچ کر نکل جائے کیونکہ وہ سیاستدان ہے، ایک انسان جس نے عدالت میں جھوٹ بولا ہے، اپنے خاندان کے افراد کو چھپایا ہے اور آج وہ جواب دینے سے بھاگ رہا ہے، قوم سے جھوٹ بولا ہے، اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا تو کیا اس کے جھوٹ پر پردہ ڈال دیا جائے کہ وہ سیاستدان ہے۔مریم نواز نے کہا کہ دوسرے ملکوں کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے تحائف پر جھوٹ بولا، آپ نے ان کو بیچ کر دبئی سے جو پیسے پاکستان واپس لائے، وہ آپ ایک جہاز میں بھر کر لائے، آپ نے منی لانڈرنگ تو کیا آپ کو اس لیے کھلی چھوٹ دے دی جائے کہ آپ ایک جماعت کے سربراہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حقائق کو سامنے رکھنا پڑے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ ا?پ جرائم کریں، ا?پ ٹی وی پر کھلے عام لوگوں کو دھمکیاں دیں، ان کے خاندانوں کو ڈرائیں، دھمکائیں، اور ا?پ صاف بچ کر نکل جائیں، یہ نہیں ہوگا، اگر حکومت نے انتقام پر مبنی ایک بھی کیس بنایا ہے تو ابھی مجھے بتائیں، میں خود اس کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف دنیا سے جا چکے ان کا معاملہ اللّٰہ کے سپرد ہے۔مریم نواز کا کہنا ہے کہ ملک کو بیرونی کوئی خطرہ نہیں، ملک میں جب تک استحکام نہیں آئے گا، ترقی نہیں آئے گی، ساری جماعتیں ایک صفحے پر ہیں، یوتھ کے پاس ڈائریکشن نہیں، اسکالرشپ دینی چاہیے۔
ن لیگ کی نائب صدر نے کہاکہ پاکستان میں حکومتوں کی طرف سے ہنر سیکھانا چاہیے، نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے اور مالی وسائل دیے جائیں، دنیا آئی ٹی کی طرف چل پڑی اس طرف نوجوانوں کو لانا چاہیے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے پی سانحے کے بعد شہباز شریف نے صوبائی حکومت سے سوال پوچھے تو غصہ ہو گئے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کرایا گیا، خطرناک دہشت گروں کو انہوں نے چھوڑا تو یہ صورتِ حال ہے۔