نیب ترامیم کیس :چیف جسٹس آف پاکستان کی عہدہ سنبھالنے پر نئے اٹارنی جنرل کو مبارکباد

نئے اٹارنی جنرل کے آنے سے حکومت کی ٹیم اور بھی مضبوط ہو گئی ہے،چیف جسٹس عمرعطاء بندیال

43

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت کے موقع پر نیب ترامیم سے ختم یا متعلقہ فورم پر منتقل ہونے والے کیسز کی ایک بار پھر تفصیلات مانگ لی ہیں۔ عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے نئے اٹارنی جنرل کو ذمہ داری ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئے اٹارنی جنرل کے آنے سے حکومت کی ٹیم اور بھی مضبوط ہو گئی ہے،دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ نیب ترامیم سے کتنے کیسز کا فیصلہ ہوا اور کتنے واپس ہوئے تفصیلات دی جائیں یہ بھی بتایا جائے کہ اس تاثر میں کتنی سچائی ہے کہ نیب ترامیم سے کئی کیسز ختم یا غیر موثر ہوئے؟

اسپیشل نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب ترامیم سے کوئی نیب کیس ختم نہیں ہوا،نیب نے کسی کیس میں پراسیکیوشن ختم نہیں کی،کچھ نیب کیسز ترامیم کے بعد صرف متعلقہ فورمز پر منتقل ہوئے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ نیب ترامیم کے بعد جن کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا ان کی بھی تفصیل جمع کرائیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے پوچھا کہ یہ بھی بتائیں کہ نیب ترامیم سے کن کن نیب کیسز کو فائدہ پہنچا ہے

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ 500 ملین سے کم کرپشن کے کیسز خود بخود نیب ترامیم سے غیر موثر ہو گئے،نیب نے 500 ملین روپے سے کم کرپشن کے مقدمے ٹرانسفر کر دیے ہیں، وکیل وفاقی حکومت مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ نیب نے پلی بارگین سے اکھٹے ہونے والے پیسے کا کیا کیا؟ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے پلی بارگین کی رقم کا حساب چئیرمین نیب سے مانگا

چئیرمین نیب نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا، عدالت درخواست گزار سے یہ بھی پوچھے کہ ان کے دور میں کتنے نیب کیسز ختم ہوئے۔عدالت عظمی نے اس موقع پرنیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک دن کیلئے ملتوی کر دی ہے